Télécharger l’application
100% Shaji Haider mujhy Tum sy Ishq hy / Chapter 11: chapter#10

Chapitre 11: chapter#10

میں پوری دنیا کو چیخ چیخ کر بتانا چاہتی تھی کے مجھے عشق ہوگیا ہے ۔۔۔ یہ عشق میرے لئیے باعثِ خوشی ہے ۔میرا دل چاہتا میں کسی کے ساتھ بیٹھ کر آپکی تعریف کے قصیدے پڑوں ۔۔۔ تو کبھی روٹھ کر آپکی خوب شکایتیں کروں ۔۔۔ میرا دل بس آپکی بات کرنا چاہتا ۔۔۔

میری ہر گفتگو کا قصۂ آپ۔۔۔

میری اس زندگانی کا حصّہ آپ۔۔۔

لیکن میں ہر وہ دوست کہو چکی ہوں کے جس پر مجھے کبھی بھروسہ تھا ۔۔۔ مجھے یہاں موجود لوگوں میں سے کسی پر اعتبار نہیں کے میرے اس راز محبت کی حفاظت کر لے وہ۔۔۔

آپکی محبت لاوا بن کر روز میرے دل میں ابلتی ہے ۔۔۔

میرا دل روز تہس نہس ہوتا ہے ۔۔۔

میں روز اس کی مرمت کرتی اسے امید کا دامن پکڑاتی ہوں ۔۔۔

اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ایک دن ضرور رحم کرے گا۔۔۔

میرے پاس کوئی نہیں تھا آپکے سِواۓ جسے میں آپ سے کی گئی محبت میں میرے دل کا کیا حال ہو رہا ہے سُناتی۔۔۔

اور آپ سُن ہی نہیں رہے تھے یا اگر سُن بھی رہے تھے تو بول کچھ نہیں رہے تھے ۔۔۔

محبت کو کبھی یقین ہوتا کے ہر بات آپکے دل تک پہنچ رہی ہے تو کبھی بدگمانی کے شاید آپ کچھ بھی نہیں سن رہے ورنہ کچھ تو محبت اپنا اَثر دکھاتی ۔۔۔

محبت کی فطرت میں ہے اَن کہی باتوں پر خوش ہو جانا اور بے وجہ کی بات پر بد گماں ہوجانا۔۔۔

وہ درد جو مجھے پہاڑ جتنا لگتا میرے دل نے کبھی نہیں چاہا کے کسی سے کہہ لوں یا بانٹ لوں۔۔۔

پر اب میرا دل چاہتا تھا میں آپکے گلے لگ کر رو لوں ۔۔۔ آپکو ایک ایک لفظ بتاؤں ،،، دل میں موجود ہر زخم دکھا دوں ، آپکی محبت کو ہر زخم پر مرہم کی طرح لگاؤں۔۔۔

جب آپ جاننا چاہتے تھے تب میں بتانا نہیں چاہتی تھی ،،، جب دل سب کہنا چاہتا تھا تو اسلۓ نہیں کہا کہ میں پہلے آپکی محبت پانے کی خواہش مند ہوگئ۔۔۔

میں اس سوچ میں تھی کے اگر سب کچھ جان کر آپ مجھ سے یہ کہیں گے کہ آپ کو مجھ سے محبت ہے تو مجھے لگے گا یہ آزارۓ ہمدردی ہے۔۔۔

یہ کہاں معلوم تھا کے آپ کبھی کہیں گے ہی نہیں کے آپکو مجھ سے محبت ہے۔۔۔

مجھے تبھی ایک انجان مہربان دوست مِلا جو مجھے میری طرح ہی لگتا ۔۔۔

اپنائیت سے بھرپور۔۔۔ دلوں کے دُکھ کو محسوس کر لینے والا۔۔۔ دل جوئی کرنے والا۔۔۔ انسانیت سے بھرا انسان۔۔۔

جس کے لہجے میں بڑی اپنائیت تھی۔۔۔ جو میرا خیال ایسے رکھتا جیسے دل کی تمنا تھی کے آپ رکھتے۔۔۔

میں اُن سے بات کرتی تو میرے گفتگو کا موضوع آپ ہوتے ۔۔۔

میں انکو کیا بتاتی کہ آپ میرے کون ہیں ۔۔۔

(میری کہانی میں تو مجھے آپ سے گھر سے بھاگ کر ہی شادی کرنی ہوگی آسانی سے کوئی ماننے والا جو نہیں تھا اسلیے میں آپکو لے کر نیپال بھاگنے والی تھی۔۔۔

چونکہ میری کہانی میں میں آپکے ساتھ کھٹمنڈو پہنچ چکی ہوں تو ہماری شادی بھی ہوچکی ہے ۔۔۔ اُس دن ہی دل نے ہر بات کی شروعات سے پہلے آپ سے اپنا رشتہ طے کر لیا تھا۔۔۔ میری داستانِ محبت میں آپ میری جان میرا جہان میرے darling dearest HUBBY ہو چکے ہیں ۔۔۔)

اسد کو لگتا میں ان سے اپنے روٹھے ہوئے hubby کے بارے میں بات کر رہی ہوں اب میرے ہاتھ دعا کرنے کیلئے تنہا نہیں تھے اسد بھی میرے ساتھ آپکے مان جانے آپکے دل میں میری محبت کے جاگ جانے کی آپکی خاموشی کے ٹوٹنے کی دعا کرتے۔۔۔

میں ان سے آپکی باتیں کر کہ کبھی خوش ہو لیتی ۔۔۔ تو کبھی رو لیتی ۔۔۔

کبھی وہ مجھے سمجھاتے تو کبھی تسلی دیتے ۔۔۔ کبھی امید باندھتے تو کبھی حقیقت دکھانے کی کوشش کرتے (جو میرا دل دیکھنا ہی نہیں چاہتا)

لیکن انکی باتوں میں وہ باتیں پلٹ کر میری طرف آتیں جو میں آپ سے کرتی رہی ہوں جو میں نے آپکے سوا کسی سے نہیں کی پھر بہت سے اتفاق ہونے لگے۔۔۔ میرے دل کو لگنے لگا شاید وہ آپ ہیں اور میں نے ان سے پوچھا بھی انہوں میری ہر طرح سے تسلی کی کہ میں نہیں ہوں وہ، جسکو آپ ڈھونڈ رہی ہیں ۔۔۔

یہ محض اتفاق ہے۔۔۔

پر میرا دل اب بہت بے چین ہے ۔۔۔ کبھی لگتا یہ اتفاق بلکل بھی نہیں۔۔۔ میرے دل کی حالت کی وجہ سے میری ذہنی حالت بہت خستہ ہونے لگی ۔۔۔

مجھ سے اب آپکی خاموشی برادشت کرنا محال ہے ۔۔۔ میرا حال یہ ہے کہ اب مجھے ہر کسی میں آپکی تلاش ہے ہر پکارنے والے کی آواز لگتا ہے کہ آپ نے پکارا ۔۔۔موبائل پر مِسڈ کال بھی وہ تو ایسا لگتا کہ اپنے کیا ہو شاید ۔۔۔

کسی کی غلطی سے کال آجاۓ تو بھی لگتا شاید دوسری طرف آپ ہیں۔۔۔

اجنبی صورت اجنبی آواز میں تلاش صرف آپ۔۔۔

مجھے لگ رہا تھا آپکی خاموشی ٹوٹے گی تو مجھے اس اذیت سے نجات ملے گی،

جب آپ ساتھ ہونگے تو میں کیوں آپکو کسی اور میں تلاش کرونگی ۔۔۔

اور ایسا نا ہوا تو مجھے لگ رہا تھا میں پاگل ہو جاؤں گی ۔۔۔

آج 4 اکتوبر 2018 ہے میں پورے دن آپکو پکارتی رہی

آپ جتنی بار نظر آتے میں پکارتی

Shaji

Shaji

Shaji

.

.

.

پورے دن کے پکار سُنے کے بعد

میرے مہینوں کے انتظار کے بعد

اب آپ میسج ٹائپ کر رہے تھے

دل شکر ادا کررہا تھا لگا آج یہ خاموشی کی دیوار گر جائے گی ،دعا قبول ہو جائے گی ،آپکا غصہ ختم ہو جائے گا ۔۔۔ آپ لکھتے جارہے تھے پر اتنی لمبی تحریر تو آپ نہیں لکھتے آپ تو بہت مختصر جواب دیتے ہیں۔۔۔ دل عجیب اندیشوں میں ڈول رہا تھا لب دعاۓ خیر کر رہے

تھے اور اب آپکا یہ آخری میسج میرے سامنے تھا

میں نے بہت غور سے ایک ایک لفظ کو کئ کئ بار پڑھا

جو کچھ یوں تحریر تھا

Mohtarma Ap kyun mujhy pareshan KR rahi hain

na main apko janta hon na kabhi apsy

Mila ...

I have so many issues my own

AP alag mery liye masla buni howi Hain.

Hazar dafa Mana kiya messages na karain

Ab tuk kitny hi number

Blocked KR Chuka hon lakin

AP Hain k sunti hi nahi Hain

Ab ek bhi message , call ya text Kiya

tou mujhy kafi kuch karna paray ga !

Sharafat ka fida na uthaain PLZ.

I don't want to talk to you and I never Did!

ان الفاظوں کو پڑھ کر تب فیلنگ یہ آ رہی تھی کے سلگتے سالخوں سے ہر حرف کو میرے دل پر داغا گیا ہو ۔۔۔

مجھے احساس ہی نہیں ہوا کہ میں محبت کرتے کرتے محبت کے نام پر اتنی بے غیرت کب ہوگئ ۔۔۔

کہ کسی کو اس درجۓ حد تک سادگی میں پروۓ سخت الفاظ ادا کرنے پڑے جس میں کُھلی دھمکی بھی موجود ہے۔۔۔

دکھ اور شرمندگی کی گہری کھائی میں دکھیل کر وہ نظر سے اوجھل ہو چکے تھے

اور میری نظر اس تحریر پر تھی۔۔۔

میرا وجود جیسے مُنجمد ہوگیا آنسو تھے کے بہے جا رہے تھے ۔۔۔

میرے دل میں درد کی ناقابلِ برداشت ٹیسیں اٹھنے لگی۔۔۔

میں نے شازیہ کو دوا لا کر دینے کیلے پکارا میری ہی آواز مجھے جیسے کہیں بہت دور سے آرہی ہو اتنی دھیمی تھی، میرے کانوں میں تو بس ان الفاظوں کا حرف حرف گونج رہے تھے ۔۔۔

جب یہ میسج لکھا جا رہا تھا تب ہی اسد کا میسج بھی آیا تھا دعا دینے کیلئے کی "آج میسج ضرور آئے گا"

آج جمعہ کا دن تھا میں نے اُن سے دعا کرنے کو کہا تھا۔۔۔ یہ اُسی کا جواب تھا۔۔

میں نے زبان کے نیچے درد کے روکنے کی دوا رکھی حواس بحال کیا اور بمشکل اسد کو اتنا جواب دے پائی کے آپکا شکریہ دعا کرنے کیلئے انکا جواب آگیا ہے میں بہت خوش ہوں۔۔۔

اس سے آگے اور کیا لکھتی کہ آپ دعا دے سکتے ہیں پر مجھے نیا نصیب نہیں دے سکتے۔۔۔کیا بتاتی کہ میسج میں کیا لکھا ہے ۔۔۔

موبائل اب بھی جوں کا توں میرے ہاتھ میں ہے میں اب بھی سکتہ کی سی کیفیت میں اسی جگہ بیٹھی درد کی شدت کے کم ہونے کا انتظار کر رہی ہوں ۔۔۔

شازیہ کامران کو فون کر چکی ہے کہ باجی کی طبیعت خراب ہو رہی ہے ۔۔۔

وہ بہت ہی کم وقت ضائع کئے بغیر ہی یہاں پہنچ چکے ہیں میرے سامنے بیٹھے۔۔۔ میری حالت دیکھ کر وہ گھبرا گئے مجھ سے پوچھ رہے ہیں کیا ہوا ہے آپکو ۔۔۔؟

میرے پاس دینے کیلئے کوئی جواب نہیں تھا تو میں خاموش ہی تھی (کیوں کہ آج اپنی اس حالت کی زمہ دار میں خود ہوں)

وہ شازیہ سے پوچھنے لگے کیا ہوا ۔۔۔

کیونکہ میرا غم میرے چہرے پر تحریر تھا

میں ہمیشہ سے ایسی ہی ہوں میرے چہرے پر میرے دل میں چلتے حالات اشتہار بن کر سج جاتےہیں۔۔۔ پھر وہ خوشی ہو یا غم ۔۔۔ دیکھنے والے کو آسانی سے دکھائی دے جاتا ہے۔۔۔

شازیہ کامران کو بتا رہی تھی باجی آج پورے دن اسی

جگہ بیٹھی رہی ہیں اسی طرح موبائل ہاتھ میں لیے۔۔۔

صبح سے نا کھانا کھایا ہے نا دوا۔۔۔

تو تم مجھے اب بتا رہی ہو پہلے کیوں نہیں فون کیا۔۔۔

کیوں بھئ کیا ہوا ہے ۔۔۔ اب وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں

میں نے سر اٹھا کر کامران کی طرف دیکھا ۔۔۔ بہت درد ہو رہا مجھے ۔۔۔۔(میرے دل کا سارا درد میرے لہجے میں اتر آیا)

تو چلیے میں آپکو ڈاکٹر کے پاس لے چلوں ۔۔۔

نہیں مجھے آپ سے بات کرنی ہے

اچھا میں سُن رہا ہوں بولیے ۔۔۔

میں چپ ہوگئی ۔۔۔

تو انہوں نے شازیہ سے کہا دروازہ بند کر کے باہر چلی جاؤ بیٹا ،اور کھانے کیلئے کچھ لا کر دو انکو تاکہ دوا کھائیں یہ ۔۔۔

شازیہ چلی گئ تو میں نے بولنا شروع کیا

کامران مجھ سے کچھ ایسا ہو جو نہیں ہونا چاہیے تو کیا اپ مجھے معاف کردیں،،،

(میں بولتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی)

انہوں نے مجھے گلےسے لگاتے ہوئے کہا ایسا کچھ ہے ہی نہیں جو آپ سے ہو جاۓ اور مجھے آپکو معاف کرنا پڑے ۔۔۔

پہلے آپ کہیے آپ نے مجھے معاف کردیا (میں انکے گلے نہیں لگنا چاہتی تھی اسلئے میں نے انکو روک دیا )۔۔۔

اچھا ٹھیک ہے میں نے آپکو بِنا کچھ جانے معاف کردیا ۔۔۔ پر ہوا کیا ہے بتائیں گی بھی یا نہیں ۔۔۔

میں نے موبائل اٹھا کر کامران کے سامنے رکھ دیا وہ میسج انکو دکھا یا ۔۔۔ میں نے محبت کر لیا ہے یہ بتایا۔۔۔

جو آپ مجھے آج بتا رہی ہیں اسکا اندازہ مجھے ہوچکا تھا آپ یہاں ہو کر یہاں تھی ہی نہیں۔۔۔

اور وجہ یہ نام ہوسکتا ہے اسکا بھی اندازہ تھا مجھے بس کنفرم اب ہوا

آپی مجھ سے پوچھ چکی تھی اسکے بارے میں۔۔۔

آپ کو معلوم ہے آپ اسکا نام غنودگی میں لتی رہتی ہیں میں سن چکا ہوں خود بھی ۔۔۔

جو میں نے کیا ہے اگر یہ خیانت کے زمرے میں ہے تو آپ مجھے معاف کر دیں تاکہ میرے درد میں آسانی ہو جائے کچھ۔۔۔

خیانت کیسی آپ تو بہت پہلے ہی اپنے تئیں ہمارا رشتہ ختم کر چکیں یہ کہہ کر کہ اس رشتے کو لے کر اب کوئی احساس آپ میں نہیں بچا میرے قریب ہونے سے میرے چھونے سے آپ کو لگتا ہے جیسے سانپ بچھو آپ پر دوڑ رہے ہیں۔

لیکن اگر لگتا ہے کے میرے معاف کرنے سے سکون ملے گا تو میں نے آپکو معاف کردیا ، آپ میرا خون بھی کر دیں تو وہ بھی معاف کردوں گا ،،، اب بس بھول جائیے

یہ کھانا کھائیے۔۔۔

اگر کبھی انکا فون آیا میری شکایت کرنے کیلئے تو آپ کیا کہیں گے ۔۔۔

میرے حلق سے نوالہ ابھی اترنے والا نہیں تھا

(مجھے فکر ہو رہی تھی کے اگر میں اللّٰہ نا کرے اُنکی بات نا مان سکی تو کیا ہوگا میرا دل تو میرے اختیار میں ہے ہی نہیں اور تو اور مجھ سے تو کبھی کبھی انکو دیکھتے دیکھتے غلطی سےبھی کلنگ پریس ہو جاتا ہے یا وائیس نوٹ ڈیلیورڈ ہو جاتا ہے ۔۔۔۔)

میں تو پہلے بھی بہت بار کوشش کر چکی ہر ہر کوشش ناکام رہی۔۔۔

میں کہہ دونگا کہ مجھے معلوم ہے کچھ اور کہنا ہے تو کہو ورنہ فون بند کرو۔۔۔

نہیں نہیں آپ اُن سے

بات ہی نہیں کرنا کتنی بے عزتی ہوگی ہماری ۔۔۔

کیا سوچتے ہونگے وہ بھی میں کتنی بری ہوں، بد کردار ہوں، بے شرم ہوں ڈھیٹ ہوں ،،،

نہیں نہیں اپ کیوں میری خطا کی وجہ سے شرمندگی اٹھائیں۔۔۔

ارے اپنے دل و دماغ کو اتنا مت الجھائیے۔۔۔ اسکی سوچ کی سرٹیفکیٹ کا محتاج نہیں آپکا کیریکٹر سرٹیفکیٹ۔۔۔

(وہ مجھے تسلی دے رہے تھے کے میں نئ فکر میں اُلجھ کر پھر خود کو ہلکان کرونگی )

کامران مجھ پر احسان کریں مجھے یہاں سے دور بھیج دیں ، آپ امی کی بات مان لیں اور مجھے صوفیہ صاحبہ کے پاس پہنچا دیں۔۔۔ اس سے ہم سب کی زندگی آسان ہو جاۓ گی۔۔۔

پلیز مجھے اُنکے ساتھ رہنا ۔۔۔ شاید مجھے اسکے بعد کسی کی ضرورت نا رہے۔۔۔ میں نے آپ سے کتنا ریکوئسٹ کیا تھا اس بار ملائیشیا جاتے ہوئے کے ان سے کسی بھی طرح ملاقات کر کے میری بات کروا دیں ۔۔۔ مجھے آپ لوگ کہیں جانے نہیں دیتے۔۔۔ خود میرے لیے کچھ نہیں کرتے مجھے کیوں اس سزا میں مبتلا کیا ہوا ہے۔۔۔ میں بھاگ جاؤں گی گھر چھوڑ کے میں خود ڈھونڈ لونگی انکو۔۔۔

کہاں جائیں گی آپ کس کیلئے گھر چھوڑ کے بھاگیں گی ۔۔۔

میں مِلا تھا اُن سے ۔۔۔

میں سب درد دکھ بھول بیٹھی پچھلے چار سالوں سے جن کی تلاش مجھے تھی کامران اُن سے مل کر آۓ ہیں ۔۔۔

خوشی کی لہر دل میں اٹھی۔۔۔ تو آپ نے بتایا نہیں ۔۔۔ آپ نے مجھے انکا موبائل نمبر اب تک کیوں نہیں دیا۔۔۔دیں میں ابھی بات کرتی ہوں۔۔۔

کیا دیتا کیا بتاتا ۔۔۔ وہ آپ سے نہیں ملنا چاہتی ہیں ۔۔۔ جھوٹ مت بولیں آپ ، ایسا کیسے ہوسکتا ہے آپ جھوٹ بول رہے رہیں۔۔۔

مجھے یقین تھا آپ مجھ پر یقین نہیں کریں گی میں نے ان سے کہا تھا ایک بار آپ سے بات کر لیں میں نے بتایا انکو آپ ان سے بات کرنے کیلئے، ملنے کیلئے، تڑپتی ہیں۔۔۔

انہوں نے پھر بھی منع کر دیا مںں نے بہت اسرار کیا پر وہ نہیں مانیں ، انہوں نے آپکے لئیے ایک ویڈیو دیا ہے ۔۔۔

تو آپ نے مجھے کیوں نہیں دیا۔۔۔

اسلئے کے آپکو تکلیف کے سوا کچھ نہیں ملے گا اسے دیکھ کر ۔۔۔ اسلئے نا ملاقات کے بارے میں بتایا نا ویڈیو دیکھایا ۔۔۔ ابھی بھی اس لیے بتارہا ہوں کے کسی کے پیچھے بھاگ کر جانے کی ضرورت نہیں ، خود کو مزید کسی پریشانی میں مت ڈالیں۔۔۔

آپ مجھے ویڈیو دیں ورنہ میں آپکی بات پر یقین نہیں کرونگی۔۔۔ نا کوئی بات مانوں گی ۔۔۔

انہوں نے اپنا موبائل میرے ہاتھ میں ویڈیو ان کے رکھ دیا ۔۔۔

وہ میرے آنکھوں کے سامنے تھیں میں آج انکو پہلی بار دیکھ رہی ہوں میں نے چار سال پہلے انکی ایک بہت پرانی تصویر دیکھی تھی ۔۔۔

وہ بول رہیں تھیں میں سُن رہی تھی۔۔۔۔ انکی ساری باتوں میں ایک بات جو میرے دل پر بھاری گھونسہ تھی ۔۔۔ انکے دو بیٹے ہیں۔۔۔ میں انکو جس کی یاد دلانے کی کوشش کر رہی ہوں انکی وہ اولاد مَری ہوئی پیدا ہوئی تھی۔۔۔انکی کوئی بیٹی نہیں ہے۔۔۔ میں نے پھر سے ویڈیو دیکھا کےمجھے سُنے میں تو غلطی نہیں ہوئی۔۔۔ میں انکو چَھو چَھو کر دیکھ رہی تھی کہ شاید میں انکا لمس محسوس کرسکوں ۔۔۔

دردِ دل اتنی شدت سے بڑھا کے ہسپتال آنا ہی پڑا یہ دل کا دورا تھا یہ دوسری بار مجھےہارٹ اٹیک ہوا تھا ۔۔۔ پر میں اس بار بھی زندہ ہوں تین دن گز گۓ ہیں اب کافی بہتر بھی ہوں۔۔۔

دل کا درد درد دئیے جارہا ہے اور دماغ ہے کے ایسے لوگوں کے سوچ سے آزاد ہی نہیں ہو رہا جن کی میں کچھ بھی نہیں۔۔۔

کیا بتاؤں مجھے دل کے دورے کیوں پڑ رہے ہیں مجھ پر کون سی قیامت گز رہی ہے۔۔۔

صوفیہ صاحبہ کون ہیں ۔۔۔

انہوں نے اپنی پوری ویڈیو میں کیا کہا ۔۔۔

ان کے الفاظ مجھے اتنے تکلیف دہ کیوں لگے کے میں پھر سے موت کا منہ دیکھ آئی۔۔۔

یہ لوگ جو مجھے مَرا ہو سمجھتے ہیں تو میں مَر کیوں نہیں جاتی۔۔

کامران کون ہے ؟ میرے کیا لگتے ہیں ؟ امی کامران کا نکاح کس سے چاہتی ہیں۔۔۔آپی کیوں روکاوٹ ڈال رہی ہے اس نکاح کے نا ہونے میں۔۔۔Shaji Haider کون ہے ،،، میں اسے کیسے جانتی ہوں جس سے کبھی ملی بھی نہیں اس سے کیوں اس قدر محبت کرتی ہوں ،،، اور اگر محبت کرتی بھی ہوں تو کامران سے معافیاں کیوں مانگ رہی ہوں ؟ کیا مجھے کامران سے معافی مانگنی چاہیے کیا وہ اس کے حقدار ہیں کیا میں نے کوئی خیانت کیا ہے ؟ کیا میری اس حال کے زمہ دار یہ سب لوگ ہیں ،،، یا میں خود قصوروار ہوں ۔۔۔

کہاں سے شروعات کروں کس کے بارے میں کیا بتاؤں یا یہ بتاؤں کہ میں کون ہوں ۔۔۔ کس سے میرا کیا رشتہ ہے یا کسی سے میرا کوئی رشتہ نہیں۔۔۔ کہاں سے کہنا شروع کروں ۔۔۔ یہ اُلجھی گُتھی کس سِرے سے سلجھاؤں۔۔۔

چار سال پہلے کیا ہوا یہ بتاؤں۔۔۔ یا وہاں سے شروعات کروں جس دن میں دنیا میں آئی۔۔۔مجھے پہلا ہارٹ اٹیک کیوں ہوا ۔۔۔۔ میرا دل چھوٹی چھوٹی بات پر کیوں دکھنے لگتا ہے اب، میرے دل میں درد واقعی اٹھتا بھی ہے یا "دوسروں کی توجہ حاصل کرنے کا ہتھیار بنا رکھا میں نے اسے" ۔۔۔ کیا میں ڈرامہ کرتی ہوں کہ کسی کو مجھ سے کہنا پڑے کہ "بند کریں یہ ڈرامہ" ۔۔۔۔

یا میری پوری زندگی کی کہانی ہی کسی ڈرامے سے کم نہیں۔۔۔

Continued.....


Load failed, please RETRY

Un nouveau chapitre arrive bientôt Écrire un avis

État de l’alimentation hebdomadaire

Rank -- Classement Power Stone
Stone -- Power stone

Chapitres de déverrouillage par lots

Table des matières

Options d'affichage

Arrière-plan

Police

Taille

Commentaires sur les chapitres

Écrire un avis État de lecture: C11
Échec de la publication. Veuillez réessayer
  • Qualité de l’écriture
  • Stabilité des mises à jour
  • Développement de l’histoire
  • Conception des personnages
  • Contexte du monde

Le score total 0.0

Avis posté avec succès ! Lire plus d’avis
Votez avec Power Stone
Rank NO.-- Classement de puissance
Stone -- Pierre de Pouvoir
signaler du contenu inapproprié
Astuce d’erreur

Signaler un abus

Commentaires de paragraphe

Connectez-vous